علامہ "سید ابراہیم رئیسی" نے بروز منگل کو "قربانقلی بردی محمد اف" سے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دروان، ان کو عیدالاضحی کی آمد سمیت ترکمانستان کی آزادی کی سالگرہ پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی تیرہویں حکومت کی خارجہ پالیسی کی پہلی ترجیح ہمسایہ ممالک سے تعلقات کا فروغ ہے۔
اس موقع پر علامہ رئیسی نے کہا کہ ہماری ترکمانستان پر ہمسایہ ملک سے کہیں زیادہ آگے کی نظر ہے۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے فروغ پی بے پناہ صلاحیتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے تعلقات کی توسیع پر عملی مذاکرات کا جلد از جلد آغاز کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے ایران اور ترکمانستان کے درمیان، بین الاقوامی سطح پر تعلقات کی تقویت و نیز ان کا سلسلہ جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغان تبدیلیاں، دونوں ملکوں کیلئے انتہائی اہم ہیں لہذا دونوں ممالک کے حکام کو اس حوالے سے مشاورت اور بات چیت کرنی ہوگی۔
علامہ رئیسی نے دورہ ترکمانستان سمیت ایکو اور بحیرہ کیسپین کے ساحلی ممالک کے سربراہی اجلاس میں ان کی دعوت دینے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کردیا کہ جلد از جلد اس دورے اور ترکمانستان کے حکام سے ملاقاتوں کے موقع کی فراہمی ہوجائے گی۔
دراین اثنا قربانقلی بردی محمد اف نے نو منتخب ایرانی صدر کو عیدالاضحی کی آمد پر مبادرکباد دیتے ہوئے کہا کہ تہران اور اشک آباد کے درمیان گہرے تاریخی اور ثقافتی تعلقات ہیں جو دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے سے جوڑتے ہیں۔
بردی محمد اف نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات، انصاف، باہمی احترام، باہمی مفادات کی بنیاد پر بڑھ گئے ہیں اور بین الاقوامی میدان میں بھی ایران اور ترکمانستان کے درمیان اعلی سطح کا تعاون ہے۔ بحیرہ کیسپین کے ساحلی ممالک کے چھٹے سربراہی اجلاس و نیز اقتصادی تعاون تنظیم کے پندرہویں اجلاس میں حصہ لینے کی دعوت دی۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ